Ghasaq by Malaika Rafi Online Novel Episode 03 Posted on Novel Bank.
" عنازیہ بھابی "
بھرائی ہوئی آواز پہ اس کا دل ڈوبا تھا ۔۔۔
وہ جو اپنے خیالوں میں گم اسکے لمس پہ ڈر گئی تھی اب حیرت سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔
" شمائم "
متورم آنکھیں ۔۔۔۔ بکھرے بال ۔۔۔ زرد پڑتا چہرہ ۔۔۔ نڈھال وجود ۔۔۔
" مجھے بچا لیں بھابی پلیز "
وہ منمنائی تھی ۔۔۔
دروازہ کھول کے وہ اسے جلدی سے لیے اندر آئی تھی اور دروازہ بھی بند کردیا تھا ۔۔۔۔
اسے صوفے پہ بٹھایا
اس کے لئے کچن سے پانی لے کر آئی ۔۔۔
وہ ایک ہی سانس میں سب پانی پی گئی ۔۔۔
عنازیہ سامنے ہی بیٹھی سنجیدگی سے اب اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔
شمائم کی نظر اس پہ پڑی تو پھر سے آنسو امڈ آئے تھے ۔۔۔
اور وہ ہچکیوں سے رو رہی تھی اب ۔۔۔
" شمائم کیا ہوا ہے ؟؟ کچھ بتاؤ گی یا مجھے پریشان کرتی رہو گی "
اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی ۔۔
کیسے عنازیہ کو بتائے اپنی بربادی کی کہانی ۔۔۔۔
اس نے اپنا موبائل اس کے سامنے کیا اور خود سر جھکا کے بیٹھ گئی ۔۔۔
کیونکہ اس وقت وہ صرف ایک ہی ہستی پہ یقین کر سکتی تھی ۔۔۔
اور وہ تھی اس کی بھابی عنازیہ ۔۔
جبکہ عنازیہ ان تصاویر اور ویڈیوز کو دیکھ کے دل تھام کے رہ گئی ۔۔۔
لڑکیون کی ہم جنسی کرتے ویڈیوز بنائی گئی تھی ۔۔۔۔
اس نے حیرت سے شمائم کو دیکھا ۔۔۔
" م۔۔۔ مجھے نہیں پتہ یہ سب کیسے انھوں نے بنایا ۔۔۔۔ مجھے کوئی نشہ آور چیز دی گئی تھی ۔۔۔ مجھے نہیں یاد یہ سب کیسے ہوا "
وہ اچھی خاصی ٹریپ ہوئی تھی ۔۔ عنازیہ اسے دیکھ کے رہ گئی ۔۔
کتنا منع کیا تھا اسے ۔۔۔
کہ ہاسٹل مت جاؤ ۔۔
گھر پہ رہو ۔۔۔
دوستیاں مت بناؤ ۔۔۔
ہاسٹل کی لڑکیوں سے دور رہو ۔۔۔
اپنی یونی فیلوز کے ساتھ بس بات کرو ۔۔۔ وہ بھی بہت کم ۔۔
لیکن مجال ہے جو اس نے سنا ہو ۔۔
اور اب رزلٹ سامنے تھا ۔۔
" ہیلپ می عنازیہ بھابی پلیز ۔۔۔۔ "
" عالیار کو پتہ ؟؟"
اس کے پوچھنے پر شمائم نے سر نفی میں ہلایا تھا۔۔۔
" جانتی ہو ان میں سے کسی کو ؟"
وہ پوچھنے لگی
" نہیں ۔۔۔ کچھ لڑکیاں تو بلکل نیو ہیں۔ ۔۔۔ فرسٹ ٹائم ویڈیو میں دیکھ رہی ۔۔۔ باقی لڑکیاں ہاسٹل کی ہیں ۔۔۔۔۔ اور وہاں ایک آدمی آیا تھا۔۔۔۔۔۔
آبان سکندر ۔۔۔
چہرے پہ ماسک تھا ۔۔۔۔
وارڈن بھی تھی ساتھ میں ۔۔۔
باقی نہیں یاد ۔۔۔
نشہ کروایا تھا ہمیں "
وہ بتا رہی تھی دھیرے دھیرے ۔۔۔
" ہمممم آبان سکندر "
اس نے پرسوچ نظروں سے اسے دیکھا ۔۔۔۔
جب موبائل رنگ ہوئی تھی اس نے دیکھا کوئی نمبر تھا ۔۔۔
شمائم کا رنگ فق سے اڑ گیا ۔۔۔
وہ رونے ہی لگ گئی ۔۔
" بھابی ۔۔۔ پلیز مجھے بچا لیں اس سے ۔۔ میری ویڈیوز وائرل کر دے گا ۔۔۔
ب۔۔۔ بھائی کو دے دیں گا ۔۔۔ "
وہ رونے لگ گئی ۔۔
" ہشششش "
اس نے منہ پہ انگلی رکھ کے اسے چپ رہنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔۔
شمائم منہ پہ ہاتھ رکھ کے اپنی سسکیاں روکنے لگی ۔۔۔
عنازیہ نے کال ریسیو کی تھی
" ہیلو مس چڑیا ۔۔۔۔ "
" ہیلو ۔۔۔۔ "
فون خیام کے ہاتھ سے چھوٹتے بچا تھا ۔۔۔
نیچے دئے ہوئے آنلائن آپشن سے پوری قسط پڑھیں۔
Online Reading