Online Urdu Novel Glass Slippers by Saheefa Nawaz it's a London-based Fantasy Based Love Story Urdu Novel Downloadable in Free Pdf format and Online Reading Novel Complete Posted on Novel Bank.
ه موبائل میں سر دیے بیٹھى تهى۔ ماتهے پے بینگز کى صورت میں بال جول رہے تهى۔
"آنى۔۔۔۔" سر اوپر کیا تو بڑى بڑى آنکھیں نظر آئیں۔اس کے سامنے والى دیوار په ایک چمکتے جوتے والى پینٹنگ کے علاوه کچھ نہ تها۔
صوفے سے اتر کر وه باہر کى طرف بهاگى۔
ٹراؤزر شرٹ میں چهوٹے قد والى اور گول لڑکى تهى جس کےگهنگریالے بال کندھوں سے دو انچ نیچے تهے۔
"آنى۔" باہر جهانکا تو چهوٹا ہال خالى تها اور کچن کیبنٹ بهى سنسان تها۔
"ارے اتنى رات کو آنى کہاں گئى۔" اس نے ماتهے په ہاتھ رکها۔
آنى۔۔۔ آنى۔۔۔" دوسرے کمرے کى طرف لپکى۔
"کیا ہے گوہر بى بى۔" اسکرٹ اور بلاوز والى, کندھوں تک آتے بلونڈ رنگ کے بال, خوبصورت نقوش اور خاصى نوجوان دکهنے والى عورت باہر کو آئى۔جس کى عمر پینتالیس ہوگى۔
"اف آنى میرا نام کرسٹل ہے۔ " گوہر نے ناک پهلایا۔۔
"اچها۔ ہمارے پاکستان میں تو گوہر ہى ہوتا ہے۔" آنى ہال میں رکهے صوفے په بیٹھ گئى۔
آنى دیکهیں سنڈریلا پلے کا دوسرا نام دى لیٹل گلاس سلیپر ہے۔" جلدى سے آنى کے ساتھ آکر بیٹھ گئى۔
"اچها تو۔ مجھے بہت کام ہیں۔ سر نہ کھاؤ" آنى نے لا تعلقى سے ابرو اچکاۓ۔
گوہر نے منه بنا لیا.
"کچھ نہیں سو جائیں صبح کام کرنا ہے۔"
منه بناۓ کمرے میں چلى گئى۔
آنى کبهى اس کى بات نہیں سنتى تهیں۔
سمیعه اس کى سب سے چهوٹى خاله ہے۔ تین سال سے گوہر ان کے ساتھ لندن کے ایک فلیٹ میں رہتى ہے۔آنى ایک چهوٹا سا پاکستانی ریسٹورنٹ چلاتى ہیں اور گوہر آس پاس کے گوروں کو پینٹنگ کے کلاسز دے دیتى ہے۔ پس زندگانى کى گاڑى اچهى چل رہی ہے۔