Aseer e Mohabbat by Ume Emaan Fatima Episode 03


Aseer e Mohabbat by Ume Emaan Fatima Episode 03 Posted on Novel Bank. 

بڑے بابا۔۔۔۔ شاہ میر اور بڑے بابا زمینوں پر کچھ معاملات ڈسکس کر رہے تھے کہ پیچھے سے آئی آواز پر وہ دونوں چونک کر مڑے۔
شاہ زین۔۔۔۔۔ 
 تمہاری ہمت کیسے ہوئی یہاں آنے کی؟  شاہ میر اس پر جھپٹا۔۔
 پلیز مجھے معاف کر دو۔۔
 تمہاری غلطی کوئی معافی کے قابل نہیں ہے شاہ زین، تم نے آج سے پانچ سال پہلے عین شادی کے دن ہمارے ہی گھر کی عزت کو چھوڑا اور یہاں سے دفع ہو گے تو آج یہاں کیا لینے آئے ہو،،؟ شاہ میر اس پر چیخا۔۔
 پلیز بڑے بابا مجھے معاف کر دیجئے، میں بہت زیادہ شرمندہ ہوں اور مزید آپ لوگوں کے بنا نہیں رہ سکتا میں، شاہ زین نے بڑے بابا کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر ہاتھ حوڑتے ہوئے کہا۔
 ہماری عزتوں کے ساتھ جو کھیلتا ہے کبھی معاف نہیں کیا جاتا شاہ زین، بڑے بابا نے غرا کر کہا۔۔
 مجھے اپنے خاندان کی عزت کا بہت خیال ہے بڑے بابا بس اس ٹائم میں بہت اپ سیٹ تھا اور میں شادی نہیں کرنا چاہتا تھا اس لئے گھر سے بھاگ گیا، شاہ زین نے تڑپ کر کہا۔
 میری نظروں سے اسی وقت دفع ہو جاؤ شاہ زین اور مجھے تم پر ذرا برابر بھی بھروسہ نہیں ہے، بڑے بابا نے غصے سے کہا اور پھر وہ اور شاہ میر تیزی سے آگے بڑھ گئے۔
شاہ زین کی آنکھیں بھیگنے لگیں۔
پھر وہ تھکے تھکے قدموں سے وہاں سے اٹھ کر بنچ پہ آکر بیٹھ گیا۔
شام ہونے کے بعد وہ اٹھا اور لال حویلی کے سامنے کھڑا ہو گیا اور حسرت سے اس کی پرشکوہ عمارت کو دیکھنے لگا۔
پھر رات کو وہ اٹھ کر جانے ہی والا تھا کہ اسے تین عورتیں گھر سے نکلتی دیکھائی دیں، وہ حیرانگی سے انہیں دیکھنے لگا اور پھر وہ ان تینوں کے پیچھے پیچھے چلنے لگا۔
کچھ آگے جاکر وہ رک کر ادھر ادھر دیکھنے لگی۔
شاہ زین جلدی سے ان کی طرف بڑھا۔
کون ہیں آپ؟ شاہ زین کی آواز پہ وہ تینوں کے رنگ فق ہو گئے۔
ہم، ہمیں شہر جانا ہے پلیز ہمیں چھوڑ دیجئے، ہمیں یہ لال حویلی والوں نے محصور کردیا تھا۔
اوووووووہ اچھا، آئیے میرے ساتھ اور میرے ہوتے ہوئے آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، شاہ زین نے کہا۔
لیکن تم ہو کون؟
اپنا دوست اور لال حویلی والوں کا دشمن سمجھ لیجئے اور آپ کی بھی ان سے دشمنی ہے اور میری بھی تو دشمن کا دشمن دوست ہی ہوا کرتا ہے۔۔
اووووووہ تھینک گاڈ کہ آپ کا ان سفاک لوگوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، مسکان جلدی سے بولی۔
شاہ زین نے دلچسپی سے اسے دیکھا جو کہ سب سے مضطرب لگ رہی تھی۔
مسکان اس کی نگاہوں سے انجان ہاتھ میں پکڑے گتے سے ہوا لے رہی تھی۔

نیچے دئے ہوئے آنلائن آپشن سے پوری قسط پڑھیں۔

Related Posts

Subscribe Our Newsletter